حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین کمیلی خراسانی نے استقبال رمضان المبارک کے سلسلے میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے خطبہ شعبانیہ میں رمضان المبارک کے استقبال کے سلسلے میں بہت ہی اہم پیغامات دئے ہیں، امام رضا علیہ السلام نے مولائے کائنات علیہ السلام اور مولائے کائنات نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نقل کیا ہے: عن الرضا عن آبائه عن علی علیه السلام قال إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ص خَطَبَنَا ذَاتَ یَوْمٍ فَقَالَ أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ قَدْ أَقْبَلَ إِلَیْکُمْ شَهْرُ اللَّهِ بِالْبَرَکَةِ وَ الرَّحْمَةِ وَ الْمَغْفِرَةِ شَهْرٌ هُوَ عِنْدَ اللَّهِ أَفْضَلُ الشُّهُورِ وَ أَیَّامُهُ أَفْضَلُ الْأَیَّامِ وَ لَیَالِیهِ أَفْضَلُ اللَّیَالِی وَ سَاعَاتُهُ أَفْضَلُ السَّاعَاتِ هُوَ شَهْرٌ دُعِیتُمْ فِیهِ إِلَی ضِیَافَةِ اللَّهِ وَ جُعِلْتُمْ فِیهِ مِنْ أَهْلِ کَرَامَةِ اللَّهِ أَنْفَاسُکُمْ فِیهِ تَسْبِیحٌ وَ نَوْمُکُمْ فِیهِ عِبَادَةٌ وَ عَمَلُکُمْ فِیهِ مَقْبُولٌ وَ دُعَاؤُکُمْ فِیهِ مُسْتَجَابٌ فَاسْأَلُوا اللَّهَ رَبَّکُمْ بِنِیَّاتٍ صَادِقَةٍ وَ قُلُوبٍ طَاهِرَةٍ أَنْ یُوَفِّقَکُمْ لِصِیَامِهِ وَ تِلَاوَةِ کِتَابِهِ فَإِنَّ الشَّقِیَّ مَنْ حُرِمَ غُفْرَانَ اللَّهِ فِی هَذَا الشَّهْرِ الْعَظِیم» امام علیؑ سے منقول ہے کہ شعبان المعظم کے مہینے کے آخری دنوں میں پیغمبر خدا (ص) نے صحابہ کے اجتماع سے خطاب کیا اور فرمایا۔ اے لوگو خدا کا برکت ، رحمت اور مغفرت سے بھرپور مہینہ آرہا ہے ، یہ ایک ایسا مہینہ ہے جو تمام مہینوں سے بہتر ہے اس کے دن تمام دنوں سے بہتر اور اس کی راتیں تمام راتوں سے بہتر ہیں اس کے ساعات ولحظات تمام ساعات ولحظات سے افضل ہیں ۔ یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں تمہیں اللہ کے یہاں دعوت دی گئی ہے اور تم لوگ کرامت خدا کے مہمان قرار پائے ہو، اس مہینے میں تمہارا سانس لیناتسبیح اور سونا عبادت ہے اعمال مقبول اور دعائیں مستجاب ہیں ۔ لہذا تم سب کو اس مہینے میں نیک اور سچی نیتوں اور پاک دلوں کے ساتھ اللہ سے سوال کرنا چاہئے کہ تمہیں اس مہینے کے روزہ رکھنے اور قرآن پاک کی تلاوت کرنے کی توفیق عنایت کرے ، کیونکہ بدبخت ہے وہ شخص جو اس بابرکت مہینے میں غفران الہیٰ سے محروم رہا ۔
انہوں نے کہا: ہمیں اس مقدس مہینے میں داخل ہونے کے لیے خود کو آمادہ کرنے کی ضرورت ہے، سید ابن طاووس نے ماہ ذوالحجہ کے آخری دن کے سلسلے میں دو رکعت نماز اور دعا نقل کی ہے۔ شمسی سال بھی تقریباً قمری سال جیسا ہی ہے، یہی وجہ ہے کہ مرحوم شیخ عباس قمی نے کتاب مفاتیح الجنان میں شمسی سال کے آخری دن کے اعمال میں اسی نماز اور دعا کو نقل کیا ہے۔
حجۃ الاسلام کمیلی نے مزید کہا: گزشتہ سال جو کام انجام دئے گئے ہیں ان میں بعض کام اچھے تھے اور بعض کام نا مناسب تھے، لذا ہمیں ان نا مناسب کاموں کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرنے کی ضرورت ہے، رمضان المبارک کے استقبال کے سلسلے میں سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ہم اپنے نفس کا محاسبہ کریں اور دیکھیں کہ پچھلے ایک سال میں ہم نے کیا کیا ہے، روایت میں وارد ہوا ہے کہ : حَاسِبُوا أَنْفُسَکمْ قَبْلَ أَنْ تُحَاسَبُوا وَ زِنُوا قَبْلَ أَنْ تُوزَنُوا ومُوتُوا قَبْلَ أَنْ تَمُوتُوا، تم خود اپنے نفس کا محاسبہ کرو قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے، دوسروں کو یہ موقع نہ دو کہ وہ تمہارے بارے میں رائے قائم کر سکیں، اور اس محاسبے کو روز قیامت پر نہ چھوڑو کہ وہاں تو حساب و کتاب ہوگا ہی، لہذا اپنا محاسبہ خود کرو، خود کو موت کے لئے آمادہ کرو قبل اس کے کہ تمہیں موت آ جائے۔